Ek Ajeeb Kahani Adha Kambal Urdu Moral Story آدھا کمبل سبق آموز کہانی
ایک دولتمند سوداگر کی بیوی مر گئے تھی تہوڑے عرصے کہ
وہ خود بھی دم کی مرض میں مبتلا ہو گیا. اسنے اپنی قل جائیداد اپنے نوجوان بیٹے کے نام کردی . ھزاروں کی جائیداد پاکر پہلے دونو جوان لڑکا اور اس کی بیوی سب سوداگر کی خوب اچھی طرح خاطر داری کرتے رہے. مگر کچھ عرصے کہ بعد ان کا جوش ٹھنڈا ہو کر یہ حالت ہو گئے علاج معالج بھی چھوٹ گیا اور بھی وہیں ملنے لگا جو معمول انداز کا گھر میں پکتا تہا بلکہ ایک دن توہ نوجوان بیٹے نے صاف کہہ دیا بابا آپ اپنی چارپائی سے ذہن میں بٹھا لیں تو بھتر ہوگا ھر وقت کھانسنے سے بچوں میں بیماریاں پھیلنے کا اندیشہ ہے بیمار باپ کو صبر اور شکر سوا کوئی چارہ نہ تھا اس نے کہا مجھے تو عصر نہیں مگر ایک کمبل اڑنے کو چاہیے کہ ابھی سردی باقی ہے نوجوان نے چھوٹے بیٹے سے کہا کہ دادا کے لیے اڑنے والا کمبل اٹھا لاؤ لڑکا جھٹ سے کمبل اٹھا لایا اور دادا سے کہا دادا ابو اس میں سے آدھا کمبل فھاڑو اور آدھا مجھے واپس دے دو دادا بولے بیٹا بھلا آدھے کمبل سے سردی کیا جائے گی باپ نے بیٹے سے کہا دادا کو سارا ہی کمبل دے دو اس پر چھوٹے لڑکے نے باپ کو مخاطب کر کے جواب دیا کہ گھر میں تو ایسا ایک ہی کمبل ہے اگر سارا کمبل دادا کو دیا تو جب آپ بڑھے اور بیمار ہو کر چارپائی بچھائیں گے تو آپ کو کیا دوںگا نوجوان باپ لڑکے کی یہ معمولی بات سن کر سن ہو گیا اور باپ سے معافی مانگ کر پوری عطیات اور خدمت کرنے لگا جس سے باپ بھی خوش ہو گیا اور اس کی اپنی آقبت بھی سنور گئے.
حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو نصیحت کرتے ہوئے کہا اپنے باپ کی فرمانبرداری کرو جب تک کہ وہ حیات ہیں اور کسی حال میں ان کی نافرمانی نہ کرو .
خوش قسمت ہوتے ہیں وہ لوگ جو اپنے ماں باپ کی خدمت کرتے ہین اور اپنی دنیا اور آخرت سنوار دیتے ہیں.
Zaman Voice